April 12, 2000 was the black day of the workers' struggle؛ Muhammad Ishaq Saqi was martyred on that day

12 اپریل 2000 کا سیاح دن!
آج کے دن اپنے قائد محمد اسحاق ساقی شہید کے ایثال و ثواب کیلئے فاتحہ ضرور کرنا۔
www.apcapk.com
یاد رفتگان
ایپکا کے بانی تا حیات چیئرمین مرکزی سیکریٹری جنرل شھید محمد اسحاق ساقی کی یاد میں
محمد اسحاق ساقی 3 مئی 1939 سنہرا اعوان خاندان کے ایک محنت کش صوفی محمد کے ہاں بلاک نمبر 26 ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے. ابتدائی تعلیم گورنمنٹ سٹی ہائی سکول سے حاصل کی. میٹرک پاس کرنے کے بعد تلاش روزگار میں لگ گئے، بالآخر گورنمنٹ ہائی سکول فورٹ سنڈیمن ژوب بلوچستان میں جونییر کلرک بھرتی ھوئے بعدازاں ریپیٹریٹ ھو کر ڈیرغازی خان تبادلہ ھوا. شہید جدوجھد کا اعلئ شاہکا ایپکا پاکستان کا مرکزی APCA House دفتر ڈیرا غازی خان میں آج بھی موجود ھے .
ساقی شھید نے ملازمین کی عزت نفس کی بحالی اور معاشرے میں ایک باعزت مقام دلانے اور انکی معاشی حالات کو بہتر بنانے کیلئے 1983 میں لاھور کے مقام پر آل پنجاب نان گزیٹڈ ایمپلائز ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی. اور ملازمین کی حقوق کے لئے سرگرم عمل رھے. ١٩٧٤ ھی میں سابقہ صوبہ( سرحد) خیبر پختونخواہ آل کلرکس کلاس 111 تری ایسوسی ایشن کی بنیاد فدا محمد شیدا جنکا تعلق انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ سے تھا پشاور میں رکھی اور اس وقت کی مرکزی حکومت سے مراسلہ نمبر 1٦..١٧..F ١٧٣ F١ /١٩ اپریل ١٩٧٤ کے تحت ریکگنائز کرایا، ١٩٧٤ ھی میں بلوچستان منسٹریل سٹاف ایسوسی ایشن کی بنیاد سید ناصر بخاری حاجی دین محمد بلوچ اور دیگر ملازم دوست حضرات نے رکھی بعد ازاں محمد اسحاق ساقی نے ملک بھر کے ملازمین کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا اور بالآخر 1985 میں لاھور کے مقام پر ایک تاریخی اجلاس بلاتے ھوئے ان تمام صوبہ جاتی ایسوسی ایشنوں کو ضم کرتے ھوئے آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی. جسمیں پنجاب کی قیادت شھید محمد اسحاق ساقی اعجاز علی خان یعقوب پروانہ نے کی بلو چستان کی قیادت سید ناصر بخاری حاجی دین محمد بلوچ سرفراز بازئ اور عمران درانی نے کی خیبر پختونخوا کی قیادت سید ھدایت یار بخاری اور عبدالرحمان عابد نے کیا اور سندھ کی قیادت غفران پٹھان نے کی. 2985 سے 1987 تک ملک بھر کے کونے کونے میں محمد اسحاق ساقی نے دورے کئے اور تنظیم کو ایک مضبوط بنیاد فراھم کی. دسمبر ٨٦ میں جب آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن بلوچستان نے اپنے صوبای مطالبات منوانے کے لئے احتجاجی تحریک شروع کی اور مظاھرے کئے تو اس نو زائدہ تنظیم کو منظم اور مضبوط بننے کے خوف میں مبتلا صوبائ حکومت نے سینکڑوں کی تعداد میں ملازمین کو فارغ کردیا اور پکڑ دھکڑ شروع کیا اور ملازمین کو جیلوں میں ٹھونس دیا بلوچستان میں ایپکا کی قیادت سنبھالنے کے لئے محمد اسحاق ساقی خود کوئٹہ آئے، لیکن حکومت انکو بھی گرفتار کیا اور ژوب جیل بھیج دیا بالآخر جسپر ملک بھر میں ملازمین نے شدید ردعمل دیتے ھوئے بلوچستان میں ملازمین کی تحریک کے حق میں احتجاجی مظاھرے کئے اور صوبائی حکومت بلوچستان نے وزیر اعلیٰ جام علام عبدالقادر کی صدارت میں مزاکرات کرتے ھوئے تمام ملازمین کو غیر مشروط طور پر رھا کردیا اور مطالبات تسلیم کئے گئے، اور ایپکا کو ملازمین کی نمائندہ تنظیم ھونے کا اعزاز حاصل ھوا. اس تحریک نے ملک بھر میں ملازمین کے حوصلوں کو بلند کیا اور جب 1987 میں ایپکا نے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے لئے قومی اسمبلی کے گھیراؤ کا فیصلہ کیا تو ھزاروں کی تعداد میں ملک بھر سے ملازمین جنرل ضیاء الحق جیسے آمر سے ٹکرانے کے لئے اسلامآباد اور لانگ مارچ کرتے ھوئے اسلام آباد کے ایوانوں میں بھیٹے حکمرانوں کا گھیراؤ کیا، اس وقت کے وزیر اعظم محمدخان جونیجو نے ملازمین کے اژدھا سے خطاب کرتے ھوئے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا اعلان کیا سلیکشن گریڈ کا اجراء کیا موواور کا اجراء کیا اضافی تعلیمی استعداد پر سالانہ ترق کا اجراء کیااور دیگر مطالبات تسلیم کئے گئے اور ایپکا کو ملک بھر کے ملازمین کے نمائندہ تنظیم کا اعزاز حاصل ھوا، اسحاق ساقی شھید ایک شعلہ بیان مقرر تھے لاکھوں سرکاری ملازمین کے دلوں کی دھڑکن تھے سات زبانوں انگلش فارسی پشتو سرائیکی بلوچی سندھی اور اردو پر عبور حاصل تھا.
1999 میں جب جمہوریت کا خاتمہ کیا گیا آر مک کے فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف کی جانب سے رائٹ سائزنگ ڈاؤن سائزنگ کی پالیسی کا اعلان کیا گیا تو سب سے پہلے ایپکا کے نڈر رھنما محمد اسحاق ساقی نے ملازمین اور محنت کشوں کو بے روزگار کرنے والی پالیسی پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ھوئے پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ ملک بھر میں کسی کو بھی محنت کشو ملازمین کو بے روزگار کرنے کی اجازت نہی دی جائیگی اور نہ ھی قومی اثاثوں کو اونے پھونے داموں نیلام کرنے کی اجازت دی جائیگی اور ھر سطح پر اس مزدور کش پالیسی کی ملک بھر میں مزاحمت کی جائیگی.
محمد اسحاق ساقی شھید کو 7 اپریل 2000 آدھی رات کے وقت انکے گھر خیابان سرور سے 16 ایم پی او اور دففعہ 188 کے تحت گرفتار کیا گیا، گرفتاری کی وجہ ڈیرہ غازی خان محکمہ تعلیم سے 47 کلرکوں کے تبادلے کے غیرقانونی احکامات تھے جو آرمی مانیٹر نگ سیل کی ھدایت پر ڈائریکٹر ایجوکیشن مسلم شاھانی نےڈیرہ غازی خان کے دور دراز علاقوں مین کردیئے تھے، جسکے خلاف ایپکا ڈی جی خان نے اسحاق ساقی کی قیادت میں احتجاجی مظاھرے اور جلسے منعقد کئےاور ان غیر قانونی تبادلوں کو ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ھائ کورٹ نے ان متاثرہ ملازمین کے تبادلے روکنے کے احکامات جاری کئے اور محمد اسحاق ساقی اور دیگر ملازمین کو رھا کرنے کا حکم جاری کیا، رھائی کے فوراً بعد عدالت کے احاطے میں ساقی شھید کو دیگر نام نہاد مقدمات میں گرفتار کیا گیا، احتجاجی جلسوں کے دوران انھوں نے مانیٹر نگ سیل کے حکام سے مزاکرات کئے جسمیں میجر اختر نے ملازمین کے بارے میں انتہائی ناشائستہ زبان استعمال کی اور اسحاق ساقی اور ان کے درمیان تلخ کلامی اور گرم جملوں کا تبادلہ ھوا جیل میں اسیری کے دوران انکے دائمی مرض شوگر کی ادویات کو روکا گیا اور انکو ذھنی اور جسمانی ٹارچر کیا گیا، محمد اسحاق ساقی 12 اپریل 2000 کو پر اسرار انداز میں سنٹرل جیل ڈیرہ غازی خان خان میں موت سے ھمکنار کئے گئے اور جب تک انکے لواحقین سے تحریری طور پر یہ لکھوایا گیا کہ وہ اس بارے میں تحقیقات کا مطالبہ نہی کرینگے اور نہ ھی کسی قسم کا دعویٰ کرینگے محمد اسحاق ساقی کے جسد خاکی رات 11بجکر 45 منٹ پر انکے وارثوں کے حوالے کیا گیا. آخرکار ملازمین کے عظیم رھنما ملازمین کے حقوق کی جنگ لڑتے ہوئے منوں مٹی کے تلے آرام فرما ھوئے. یہ امر روز روشن کی طرح عیاں ھے کہ انکی شھادت نے تنظیم کو ایک ناقابل تلافی نقصان سے ھمکنار کیا. اور پورے ملک میں ایپکا تمام صوبوں اور مرکز میں انتشار اور گروپ بندی کا شکار ھے دوسری طرف ملکی سطح جو مراعات انکے دلیرانہ قیادت میں ملازمین نے حاصل کئے تھے ایک ایک کرکے حکمرانوں نےچھین لئے ھیں ملک بھر کے ملازمین کو سلیکشن گریڈ سے محروم کردیا گیا ھے موواور کی سہولت باقی نہی رھی ھے اضافی تعلیمی استعداد بڑھانے پر ملنے والی سالانہ اینکریمنت کو ختم کردیا گیا ھے جی پی فنڈ پر ملنے والے منافع کو %22 سے کم کرکے نہ ھونے کے برابر کردیا، تنخواہوں مین اگر ایک مرتبہ چند روپوں کا اضافہ کیا جاتا ھے تو بدلے میں درجنوں مرتبہ مہنگائ میں اضافہ کیا جاتا ھے. ملازمین کی حالت تنظیم بننے سے قبل کی حالت سے بد تر ھوتی جاری ھے، ضرورت اس امر کی ھے کہ جس پودے کو شھید اسحاق ساقی نے اپنے خون کا نذرانہ دیتے ھوئے آبیاری کی اس کو مضبوط اور توانا بناتے ھوئے ھم ان کے ارمانوں کے تکمیل کریں اور اپنے فروعی اور ذاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ھوئے تنظیم کو ایک بارپھر متحد کریں تاکہ ملازمین کو ان نامساعد حالات سے چھٹکارا حاصل ھو.
ھزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ھے
بڑی مشکل سے ھوتا ھے چمن میں دیدہ ور پیدا.
تحریر نصراللہ خان درانی، بانی رکن ایپکا پاکستان.
آج کے دن اپنے قائد محمد اسحاق ساقی شہید کے ایثال و ثواب کیلئے فاتحہ ضرور کرنا۔
www.apcapk.com
یاد رفتگان
ایپکا کے بانی تا حیات چیئرمین مرکزی سیکریٹری جنرل شھید محمد اسحاق ساقی کی یاد میں
محمد اسحاق ساقی 3 مئی 1939 سنہرا اعوان خاندان کے ایک محنت کش صوفی محمد کے ہاں بلاک نمبر 26 ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے. ابتدائی تعلیم گورنمنٹ سٹی ہائی سکول سے حاصل کی. میٹرک پاس کرنے کے بعد تلاش روزگار میں لگ گئے، بالآخر گورنمنٹ ہائی سکول فورٹ سنڈیمن ژوب بلوچستان میں جونییر کلرک بھرتی ھوئے بعدازاں ریپیٹریٹ ھو کر ڈیرغازی خان تبادلہ ھوا. شہید جدوجھد کا اعلئ شاہکا ایپکا پاکستان کا مرکزی APCA House دفتر ڈیرا غازی خان میں آج بھی موجود ھے .
ساقی شھید نے ملازمین کی عزت نفس کی بحالی اور معاشرے میں ایک باعزت مقام دلانے اور انکی معاشی حالات کو بہتر بنانے کیلئے 1983 میں لاھور کے مقام پر آل پنجاب نان گزیٹڈ ایمپلائز ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی. اور ملازمین کی حقوق کے لئے سرگرم عمل رھے. ١٩٧٤ ھی میں سابقہ صوبہ( سرحد) خیبر پختونخواہ آل کلرکس کلاس 111 تری ایسوسی ایشن کی بنیاد فدا محمد شیدا جنکا تعلق انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ سے تھا پشاور میں رکھی اور اس وقت کی مرکزی حکومت سے مراسلہ نمبر 1٦..١٧..F ١٧٣ F١ /١٩ اپریل ١٩٧٤ کے تحت ریکگنائز کرایا، ١٩٧٤ ھی میں بلوچستان منسٹریل سٹاف ایسوسی ایشن کی بنیاد سید ناصر بخاری حاجی دین محمد بلوچ اور دیگر ملازم دوست حضرات نے رکھی بعد ازاں محمد اسحاق ساقی نے ملک بھر کے ملازمین کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا اور بالآخر 1985 میں لاھور کے مقام پر ایک تاریخی اجلاس بلاتے ھوئے ان تمام صوبہ جاتی ایسوسی ایشنوں کو ضم کرتے ھوئے آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی. جسمیں پنجاب کی قیادت شھید محمد اسحاق ساقی اعجاز علی خان یعقوب پروانہ نے کی بلو چستان کی قیادت سید ناصر بخاری حاجی دین محمد بلوچ سرفراز بازئ اور عمران درانی نے کی خیبر پختونخوا کی قیادت سید ھدایت یار بخاری اور عبدالرحمان عابد نے کیا اور سندھ کی قیادت غفران پٹھان نے کی. 2985 سے 1987 تک ملک بھر کے کونے کونے میں محمد اسحاق ساقی نے دورے کئے اور تنظیم کو ایک مضبوط بنیاد فراھم کی. دسمبر ٨٦ میں جب آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن بلوچستان نے اپنے صوبای مطالبات منوانے کے لئے احتجاجی تحریک شروع کی اور مظاھرے کئے تو اس نو زائدہ تنظیم کو منظم اور مضبوط بننے کے خوف میں مبتلا صوبائ حکومت نے سینکڑوں کی تعداد میں ملازمین کو فارغ کردیا اور پکڑ دھکڑ شروع کیا اور ملازمین کو جیلوں میں ٹھونس دیا بلوچستان میں ایپکا کی قیادت سنبھالنے کے لئے محمد اسحاق ساقی خود کوئٹہ آئے، لیکن حکومت انکو بھی گرفتار کیا اور ژوب جیل بھیج دیا بالآخر جسپر ملک بھر میں ملازمین نے شدید ردعمل دیتے ھوئے بلوچستان میں ملازمین کی تحریک کے حق میں احتجاجی مظاھرے کئے اور صوبائی حکومت بلوچستان نے وزیر اعلیٰ جام علام عبدالقادر کی صدارت میں مزاکرات کرتے ھوئے تمام ملازمین کو غیر مشروط طور پر رھا کردیا اور مطالبات تسلیم کئے گئے، اور ایپکا کو ملازمین کی نمائندہ تنظیم ھونے کا اعزاز حاصل ھوا. اس تحریک نے ملک بھر میں ملازمین کے حوصلوں کو بلند کیا اور جب 1987 میں ایپکا نے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے لئے قومی اسمبلی کے گھیراؤ کا فیصلہ کیا تو ھزاروں کی تعداد میں ملک بھر سے ملازمین جنرل ضیاء الحق جیسے آمر سے ٹکرانے کے لئے اسلامآباد اور لانگ مارچ کرتے ھوئے اسلام آباد کے ایوانوں میں بھیٹے حکمرانوں کا گھیراؤ کیا، اس وقت کے وزیر اعظم محمدخان جونیجو نے ملازمین کے اژدھا سے خطاب کرتے ھوئے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا اعلان کیا سلیکشن گریڈ کا اجراء کیا موواور کا اجراء کیا اضافی تعلیمی استعداد پر سالانہ ترق کا اجراء کیااور دیگر مطالبات تسلیم کئے گئے اور ایپکا کو ملک بھر کے ملازمین کے نمائندہ تنظیم کا اعزاز حاصل ھوا، اسحاق ساقی شھید ایک شعلہ بیان مقرر تھے لاکھوں سرکاری ملازمین کے دلوں کی دھڑکن تھے سات زبانوں انگلش فارسی پشتو سرائیکی بلوچی سندھی اور اردو پر عبور حاصل تھا.
1999 میں جب جمہوریت کا خاتمہ کیا گیا آر مک کے فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف کی جانب سے رائٹ سائزنگ ڈاؤن سائزنگ کی پالیسی کا اعلان کیا گیا تو سب سے پہلے ایپکا کے نڈر رھنما محمد اسحاق ساقی نے ملازمین اور محنت کشوں کو بے روزگار کرنے والی پالیسی پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ھوئے پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ ملک بھر میں کسی کو بھی محنت کشو ملازمین کو بے روزگار کرنے کی اجازت نہی دی جائیگی اور نہ ھی قومی اثاثوں کو اونے پھونے داموں نیلام کرنے کی اجازت دی جائیگی اور ھر سطح پر اس مزدور کش پالیسی کی ملک بھر میں مزاحمت کی جائیگی.
محمد اسحاق ساقی شھید کو 7 اپریل 2000 آدھی رات کے وقت انکے گھر خیابان سرور سے 16 ایم پی او اور دففعہ 188 کے تحت گرفتار کیا گیا، گرفتاری کی وجہ ڈیرہ غازی خان محکمہ تعلیم سے 47 کلرکوں کے تبادلے کے غیرقانونی احکامات تھے جو آرمی مانیٹر نگ سیل کی ھدایت پر ڈائریکٹر ایجوکیشن مسلم شاھانی نےڈیرہ غازی خان کے دور دراز علاقوں مین کردیئے تھے، جسکے خلاف ایپکا ڈی جی خان نے اسحاق ساقی کی قیادت میں احتجاجی مظاھرے اور جلسے منعقد کئےاور ان غیر قانونی تبادلوں کو ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ھائ کورٹ نے ان متاثرہ ملازمین کے تبادلے روکنے کے احکامات جاری کئے اور محمد اسحاق ساقی اور دیگر ملازمین کو رھا کرنے کا حکم جاری کیا، رھائی کے فوراً بعد عدالت کے احاطے میں ساقی شھید کو دیگر نام نہاد مقدمات میں گرفتار کیا گیا، احتجاجی جلسوں کے دوران انھوں نے مانیٹر نگ سیل کے حکام سے مزاکرات کئے جسمیں میجر اختر نے ملازمین کے بارے میں انتہائی ناشائستہ زبان استعمال کی اور اسحاق ساقی اور ان کے درمیان تلخ کلامی اور گرم جملوں کا تبادلہ ھوا جیل میں اسیری کے دوران انکے دائمی مرض شوگر کی ادویات کو روکا گیا اور انکو ذھنی اور جسمانی ٹارچر کیا گیا، محمد اسحاق ساقی 12 اپریل 2000 کو پر اسرار انداز میں سنٹرل جیل ڈیرہ غازی خان خان میں موت سے ھمکنار کئے گئے اور جب تک انکے لواحقین سے تحریری طور پر یہ لکھوایا گیا کہ وہ اس بارے میں تحقیقات کا مطالبہ نہی کرینگے اور نہ ھی کسی قسم کا دعویٰ کرینگے محمد اسحاق ساقی کے جسد خاکی رات 11بجکر 45 منٹ پر انکے وارثوں کے حوالے کیا گیا. آخرکار ملازمین کے عظیم رھنما ملازمین کے حقوق کی جنگ لڑتے ہوئے منوں مٹی کے تلے آرام فرما ھوئے. یہ امر روز روشن کی طرح عیاں ھے کہ انکی شھادت نے تنظیم کو ایک ناقابل تلافی نقصان سے ھمکنار کیا. اور پورے ملک میں ایپکا تمام صوبوں اور مرکز میں انتشار اور گروپ بندی کا شکار ھے دوسری طرف ملکی سطح جو مراعات انکے دلیرانہ قیادت میں ملازمین نے حاصل کئے تھے ایک ایک کرکے حکمرانوں نےچھین لئے ھیں ملک بھر کے ملازمین کو سلیکشن گریڈ سے محروم کردیا گیا ھے موواور کی سہولت باقی نہی رھی ھے اضافی تعلیمی استعداد بڑھانے پر ملنے والی سالانہ اینکریمنت کو ختم کردیا گیا ھے جی پی فنڈ پر ملنے والے منافع کو %22 سے کم کرکے نہ ھونے کے برابر کردیا، تنخواہوں مین اگر ایک مرتبہ چند روپوں کا اضافہ کیا جاتا ھے تو بدلے میں درجنوں مرتبہ مہنگائ میں اضافہ کیا جاتا ھے. ملازمین کی حالت تنظیم بننے سے قبل کی حالت سے بد تر ھوتی جاری ھے، ضرورت اس امر کی ھے کہ جس پودے کو شھید اسحاق ساقی نے اپنے خون کا نذرانہ دیتے ھوئے آبیاری کی اس کو مضبوط اور توانا بناتے ھوئے ھم ان کے ارمانوں کے تکمیل کریں اور اپنے فروعی اور ذاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ھوئے تنظیم کو ایک بارپھر متحد کریں تاکہ ملازمین کو ان نامساعد حالات سے چھٹکارا حاصل ھو.
ھزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ھے
بڑی مشکل سے ھوتا ھے چمن میں دیدہ ور پیدا.
تحریر نصراللہ خان درانی، بانی رکن ایپکا پاکستان.