APCA Header

ظالم اعلئ کون؟

ظالم اعلئ کون؟
ظالم اعلئ کوں ?
پینشن حق نہیں تو تنخواہ سے ٹیکس کٹوٹی (انکم ٹیکس اور ہروفیشنل ٹیکس کٹوتی) حق کیسے ہے ? جب تنخواہ خدمات کی انجام دۂی پر ادا کی جاتی ہے
تنخواہ دار طبقہ اپنی سروسز دیتا کوئی واپار نہیں کرتا ہے
حکومت پاکستان و دیگر اختیاری غیر منصفانہ پالیسیوں میں ترمیم کرکے کا تنخواہ دار اور محنت کش پر بھاری ٹیکس کا اطلاق کرکے سول ملازمیں سے تنخواہوں سے بھاری ٹیکسز وصول کئے جاتے ہیں جب کنوینس, میڈیکل اور ہاؤس رینٹ کو بھی تنخواہ میں شامل کرکے ٹیکسز لاگو کئے جاتے رہے ہیں ادویات کی خریداری پر ٹیکس دیا جاتا یے , پیٹرول کی قیمتوں کی وجہ سے کرایہ کے ضمن میں بڑی رقم ملازم تنخواہ سے خدمات کی انجام میں خرچ کی جاتی ہے دوسری جانب بجلی اور گیس کے بلوں پر اور موبائیل پیکیجز کی توسط سے %50 فیصد سے زیادہ ٹیکس سے تنخواہ سے حکومت واپس وصول کر رہی یے اور کوئی راستہ نہیں چھوڑا کہ اس ملک میں ایماندار آدمی سکون کا سانس لے سکے.
تنخواہ سے گھر چلانا ایک ایماندار افیسر کیلۓ مشکل ہو گیا تو چھوٹے ملازمین اور پینشنرز تو بڑی پریشانی اور اجیرن میں ہیں مہنگائی اتنی بڑھا ڈی گئی یے ریٹائرمنٹ کی رقم پر کوئی گھر بھی نہیں تعمیر کا سکتے ہیں تو پلاٹ کہاں سے خرید ہوگا.
اس لئے ملازمین کو تنخواہوں میں اضافہ نہیں ٹیکس کا مکمل خاتمہ کیا جائے جب تنخواہ دار طبقہ تنخواہ میں ٹیکس ادا کرتا یے اور تمام خوردنی اشیاء , کھانے اور پینے کی چیزوں اور ادویات اور بجلی اور گیس بلوں سے اور موبائیل پیکیجز پر ٹیکسز سے ملازمین اور پینشنرز کو مستشنئ کرار دیا جائے
افسوس کی بات یہ بھی ہے اس کے علاوہ اگر کسی ملازم کی تھوڑی رقم بھی بئنک میں موجود ہے اس پر بھی ٹیکسز کی وصولی سے لگتا ہے یہ اس ملک کے حکمرانوں کی عوام سے کوئی دشمنی ہے جس کی وجہ سے یہ سب کچھ اشرافیہ کی عیاشیوں کیلۓ ہورہا ہے دوسری جانب ترقیاتی کام بھی کاغذی اور ناقص مٹیریل سے کرکے ملک کو لوٹنے کا آسان طریقہ اختیار کیا گیا ہے .
افسوس صد افسوس

ایپکا پاکستان شہید ساقی